زندگی کے مصروف دور میں اکثر لوگ کبھی کبھار چھوٹی باتیں بھول جاتے ہیں، جیسے چابی کہاں رکھی تھی یا کسی کا فون نمبر یاد نہ آنا۔ لیکن جب بھولنے کی عادت روزمرہ کے معمولات میں رکاوٹ بننے لگے، تو یہ صرف عام بھول نہیں بلکہ ایک بیماری کی علامت ہو سکتی ہے۔ بھولنے کی بیماری کو طبّی زبان میں میموری لاس (Memory Loss) یا ڈیمنشیا (Dementia) بھی کہا جاتا ہے، اور یہ مختلف وجوہات سے پیدا ہو سکتی ہے۔

بھولنے کی بیماری کیا ہے؟

بھولنے کی بیماری دراصل یادداشت پر اثر انداز ہونے والی ایک حالت ہے، جس میں انسان کو ماضی کی باتیں، تازہ واقعات یا اہم معلومات یاد رکھنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ یہ وقتی بھی ہو سکتی ہے یا مستقل نوعیت کی بھی۔ کچھ لوگوں میں یہ بڑھتی عمر کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے، جبکہ بعض اوقات یہ دماغی چوٹ، ذہنی دباؤ یا کسی دوسری بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بیماری کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ وقت کے ساتھ بڑھ سکتی ہے۔

بھولنے کی بیماری کی وجوہات (Causes of Memory Loss)

بھولنے کی بیماری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، اور ہر شخص میں ان کا اثر مختلف ہوتا ہے۔ کچھ عام وجوہات درج ذیل ہیں:

  • عمر کا بڑھنا: عمر کے ساتھ دماغی خلیے کمزور پڑنے لگتے ہیں، جس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے۔
  • ذہنی دباؤ اور ڈپریشن: مسلسل پریشانی یا ذہنی تناؤ بھی یادداشت کو کمزور کر دیتا ہے۔
  • نیند کی کمی: نیند کی کمی سے دماغ کو مناسب آرام نہیں ملتا، جس سے چیزیں یاد رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
  • وٹامن کی کمی: خاص طور پر وٹامن B12 کی کمی یادداشت کو متاثر کر سکتی ہے۔
  • دماغی چوٹ یا حادثہ: سر پر چوٹ لگنے سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہو سکتے ہیں جو یادداشت سے متعلق ہوتے ہیں۔
  • ادویات کا اثر: کچھ دوائیں جیسے نیند کی گولیاں، اینٹی ڈپریسنٹس، یا اینٹی اینگزائٹی میڈیسن بھی یادداشت پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
اگر بھولنے کی علامات مسلسل رہیں، تو ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے تاکہ اصل وجہ کی نشاندہی ہو سکے۔

بھولنے کی بیماری کی علامات (Symptoms of Memory Loss)

بھولنے کی بیماری کی علامات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن کچھ عام علامات یہ ہیں:

  • معمولی باتیں بھول جانا جیسے ملاقاتیں یا روزمرہ کے کام
  • گفتگو کے دوران الفاظ یاد نہ آنا
  • چیزوں کو غلط جگہ رکھ دینا
  • نئے کام سیکھنے میں دشواری
  • راستہ بھول جانا یا مقام یاد نہ رہنا
  • فیصلے کرنے یا توجہ مرکوز رکھنے میں مشکل
اگر یہ علامات وقت کے ساتھ بڑھنے لگیں اور روزمرہ زندگی پر اثر ڈالنے لگیں، تو یہ ڈیمنشیا یا الزائمر جیسی بیماری کی ابتدائی نشانی ہو سکتی ہیں۔

بھولنے کی بیماری کی اقسام (Types of Memory Loss)

بھولنے کی بیماری کی کئی اقسام ہیں، جن میں سے چند اہم یہ ہیں:

  • شارٹ ٹرم میموری لاس: اس میں انسان کو حالیہ واقعات یاد نہیں رہتے، جیسے کہ کل کیا کھایا یا کہاں گیا۔
  • لانگ ٹرم میموری لاس: اس میں ماضی کی باتیں یا بچپن کی یادیں دھندلا جاتی ہیں۔
  • امی نیشیا (Amnesia): کسی حادثے، چوٹ یا صدمے کے بعد یادداشت کا ایک حصہ یا مکمل طور پر ختم ہو جانا۔
  • ڈیمنشیا: یہ ایک طویل مدتی بیماری ہے جو سوچنے، سمجھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
ان اقسام کو سمجھنا اس لیے ضروری ہے تاکہ ڈاکٹر صحیح تشخیص اور علاج تجویز کر سکے۔


تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟ (Diagnosis of Memory Loss)

یادداشت کی بیماری کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر مریض کی مکمل ہسٹری لیتا ہے، اس کے رویوں، بول چال اور یاد رکھنے کی صلاحیت کا جائزہ لیتا ہے۔
تشخیص کے چند عام طریقے درج ذیل ہیں:

  • میموری ٹیسٹ: مریض سے سوالات پوچھے جاتے ہیں تاکہ یادداشت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
  • بلڈ ٹیسٹ: وٹامن کی کمی یا ہارمونل عدم توازن چیک کرنے کے لیے۔
  • ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین: دماغی چوٹ، ٹیومر یا ساختی تبدیلیوں کو جانچنے کے لیے۔
  • نیورولوجیکل ایگزامینیشن: دماغ اور اعصابی نظام کے افعال کو پرکھنے کے لیے۔
صحیح تشخیص سے علاج بہتر انداز میں ممکن ہوتا ہے، اس لیے خود سے اندازے لگانے کے بجائے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا لازمی ہے۔

علاج اور دیکھ بھال (Treatment and Management)

بھولنے کی بیماری کا علاج اس کی وجہ پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر یہ کسی وٹامن کی کمی، نیند کی کمی یا ذہنی دباؤ کے باعث ہو تو علاج نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
علاج میں عام طور پر درج ذیل اقدامات شامل ہیں:

  • ادویات کا استعمال: ڈاکٹر ایسی دوائیں تجویز کرتا ہے جو یادداشت بہتر کرنے میں مدد دیں۔
  • وٹامن سپلیمنٹس: خاص طور پر وٹامن B12 اور D کی کمی پوری کی جاتی ہے۔
  • ذہنی مشقیں: کراس ورڈ پزلز، کتابیں پڑھنا یا نئی زبان سیکھنا دماغی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔
  • صحت مند طرزِ زندگی: مناسب نیند، متوازن غذا اور ورزش یادداشت پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔
اگر بھولنے کی بیماری ڈپریشن، الزائمر یا ڈیمنشیا جیسی حالت کی وجہ سے ہو، تو ماہرِ نفسیات یا نیورولوجسٹ سے علاج ضروری ہے۔

احتیاطی تدابیر (Prevention Tips)

بھولنے کی بیماری سے بچاؤ ممکن ہے اگر آپ روزمرہ زندگی میں چند عادات کو اپنا لیں:

  • روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔
  • دماغی مشقوں کو معمول بنائیں۔
  • صحت مند غذا جیسے مچھلی، پھل، سبزیاں اور ڈرائی فروٹس کا استعمال کریں۔
  • ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے یوگا یا میڈیٹیشن کریں۔
  • موبائل اور سوشل میڈیا کا غیر ضروری استعمال محدود کریں۔
  • الکحل اور سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔
یہ سادہ اقدامات آپ کے دماغ کو فعال رکھنے اور بھولنے کی بیماری سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

نتیجہ (Conclusion)

بھولنے کی بیماری کو معمولی نہ سمجھیں۔ یہ اکثر کسی بڑی دماغی یا نفسیاتی مسئلے کی علامت ہوتی ہے۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی یادداشت پہلے جیسی نہیں رہی یا روزمرہ کے کاموں میں دشواری پیش آ رہی ہے، تو فوراً ماہرِ نفسیات یا نیورولوجسٹ سے مشورہ کریں۔ بروقت علاج اور مثبت طرزِ زندگی اپنا کر آپ اپنی یادداشت کو بہتر بنا سکتے ہیں اور زندگی کو بھرپور انداز میں گزار سکتے ہیں۔

براہ کرم انسٹا کیئر کے ذریعے لاہور، کراچی، اسلام آباد اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بہترین نیورولوجسٹ کے ساتھ ملاقات کا وقت بُک کریں، یا اپنی بیماری کے لیے تصدیق شدہ ڈاکٹر تلاش کرنے کے لیے ہماری ہیلپ لائن 03171777509 پر کال کریں